آج فرمائے آدمی میں دال، دُھن کی ہے!
دُن دھنک ، کی دال دُھن!
کوئی لہن سمجھا، تو کوئی دہن سمجھ بیٹھا تھا صاحب!
آہ ! جس کو دیکھا اُس پر کوئی دھُن سوار ہے!
دن دہن دھن اور دُھن کی! دھنک
دال کی دُھن، دھوکے کا موقع! ق کا چوکا!
ق کی دُھن: فرمائے فقر کے ق کی دُھن کا سوار ہو جانا! آدمی کے قائم ہو جانے سے مترادف ہے!
ق سے قائم
د سے دائم
واہ صاحب! آدمی ہو یا خچر، سوار ہو یا سواری! سب پر دھن سوار تھی! کوئی کانوں میں ہیڈ فون لگائے ہے تو کوئی ڈائریکٹ کلاوڈ سے ریسیو کر رہا ہے، وہ آتے سگنل، وہ دھن کی دال! وہ لام لہروں کا شین پہرہ تھا! لہر لہر کی تکرار ہوئی! آپ جان گئے کہ لہر لہر کی تکرار ہوئی ہے تو ت تلوار میں لام لہر کا ہوگا! ہم نے سیف و سیوف بھی لام میں لِکھ دیے ! اور دال میں درج کر دیے! آپ نے لغت میں لام دیکھا اور لہرائے!
لہرا کے بل کھا کے، بل کھا کے لہرا کے
کروں میں اشارہ!
شرارہ شرارہ
شرارہ شرارہ ، میں ہوں اِک شرارہ!
جی صاحب! “کروں میں اشارہ”، شرارہ شرارہ! لام کا شرارہ! اب کے سن چھیانوے ہے اور اسکول وین میں ساتھ ملک شین کا بیٹھا “شیری” بیٹھا تھا! کچھ “شہری” پکارتے، وہ شہر یار بتاتا! ب خدا ہم اسم و موسوم کی لام لہر میں ہم دال بیٹھے ہیں ہم سے ہنسی کرتا ہے، “شرارہ شرارہ” دیکھا ہے؟ آپ وہ دیکھو! گویا ہم نے شین کے سات گوشوں کو ب سے برسوں دیکھا تھا!
ملک شین کی شرارت کا شین شرارہ!
(نوٹ نشتر میں شین شوکت کا تھا)
توبہ ہے شین سے! ہم شین لہرے تھے!
شوکت و شجاعت کے ہنگاموں سے دور
ہم شین ٹھہرے تھے!
اور پہروں چھانے والی لہروں میں
ایک ہی دھُن سوار رہتی!
ق کی دُھن