Although, he is theologian by expertise, a wholistic view of life and the reality it entails always manages to intrigue him. He has found beauty and aesthetics in the contrasts, hence, if there was a term as an Existential Sufi or perhaps a Nihilist Mystic, he would be that. Basit has given talks, conducted and participated on topics such as inter-faith harmony and peace building workshops. Despite being fluent in multiple languages, he mostly finds sanctuary in Urdu and has written several books in it. His writings have already appeared in weblogs, more are in the process.
Having spent endless hours in the Sufi shrines in Pakistan, he emersed himself in South Asian Sufi tradition, but how ironic that he has yet to master the art of forgiveness and compassion. He believes that it takes a lifetime to master compassion for all life forms. In the meantime he was bestowed with the gift of "spiritual” manifestations of the unique mystic tradition of Malamatiyya Qalandariya. He became a part of Majalis and Halaqa at a very young age. His spiritual guides named him the title of "Fakir” after a decade of study, travel and training. Now he is on a journey towards humility and compassion for mankind.
دکتور عبدالباسط ظفر
دُکتور عبدالباسط ظفر ایک فلسفی اور ماہرِ الہیات ہیں، جنھوں نے ترکیہ اور یورپ کی ممتاز درسگاہوں میں باضابطہ تعلیم حاصل کی۔ آپ ملکِ جرمنی میں بطور محقق، مصنف، اور دانشور مقیم ہیں۔ اُن کی فکر انسانی زندگی کے تضادات میں چھپے حسن اور جمالیات کو آشکار کرتی ہے۔ ان کی تحریریں نہ صرف موضوعات کے تنوع سے بھرپور ہیں بلکہ ان میں ایک ایسا “وجودی صوفی” یا “لااَدری فلسفی” نظر آتا ہے، جو زندگی کے عمیق سوالات کے جواب تلاش کرنے کی جستجو میں ہے۔ آپ نے بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے قیام کے لیے متعدد ورکشاپس کا انعقاد کیا اور ان میں بھرپور شرکت کی۔ کئی زبانوں میں مہارت کے باوجود آپ اردو کو اپنا تخلیقی اظہار سمجھتے ہیں۔ آپ کی متعدد کتب زیرِ اشاعت ہیں اور مختلف موضوعات پر ان کے مضامین شائع ہو چکے ہیں، جو قارئین کو فکر و تدبر کی نئی جہتوں سے روشناس کراتے ہیں۔
جنوبی ایشیائی صوفی روایت میں گہری وابستگی رکھتے ہوئے، دکتور نے پاکستان کے خانقاہی ماحول اور صوفی مزارات پر طویل وقت گزارا۔ کم عمری میں ہی آپ کا جھکاؤ “ملامتیہ قلندریہ” کی منفرد صوفی روایت کی طرف ہو گیا، جسے آپ نے اپنی روحانی شناخت کا حصہ بنایا۔ آپ نے مجالس اور ذکر کے حلقہ جات میں بھرپور حصہ لیا، یہاں تک کہ آپ کے روحانی اساتذہ نے آپ کو طویل ریاضت، سفر اور تربیت کے بعد “فقیر” اور “مولانا” کے القاب سے نوازا۔ آپ اب انسانیت کے لیے محبت، امن، اور آفاقی ہمدردی کے پیغام کے ساتھ اپنی فکری اور روحانی مسافرت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ باسط صاحب کا ماننا ہے کہ حقیقی انسانی ہمدردی کو پروان چڑھانے میں پوری زندگی درکار ہوتی ہے، اور یہ کہ انسان کو ہمیشہ رحمدلی اور صلح رحمی کی طرف بڑھتے رہنا چاہیے