Skip to content

پیّا دیس

یہ روزنامچے یا فدوی کی دوسری تیسری تحریریں نہ تو کسی مذہبی مفکر کے دقیق مباحثے ہیں نا ہی کسی تیس مار خان کے شہرہ آفاق قصے.. بہت ہی عجز و انکساری سے یہ بھی اعتراف کرتا ہوں کہ آپ کے ہاتھ میں موجود کتاب نہ ہی کسی نابغہ عصر سائنسدان کی دریافتیں ہیں..اور نہ ہی کسی دُرویش ِ جہاں گرد کی اُسطور ! کہ بندہ کا تو اُن آدمی کی جات کے اصنافِ بالا سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ... یہ اُس بہروپیے کی آپ بیتی ہے جو ہر کردار کو تار تار ، چہروں کے تمام روپ اتار کر ،زمین پر برہنہ چلنا چاہتا تھا...یہ اُس بے زبان کی بپتا ہے، جو اپنے گرد و پیش کی گمراہ کن شوریدہ آوازوں سے گونگا اور بہرا ہوگیا...اِس موجودہ سیارہِ زمین کے ایک غیر مانوس خطے کے ایک گنجان آباد شہر میں ، وہ تا دم اکیلا تھا ۔ تاہم اُس کے گَرد و پیش سے ہر وقت ہزاروں لوگوں کا گزر ہوا ، بلا شبہ چند ایک سے سامنا بھی ہوتا رہا تھا.. مگر اُس کی طرح وہ سب بھی اکیلے ہی تھے۔ پیا کیس ، کیسریا پیا کا ذکر ہے کیسے پیچ در پیچ زلفوں کا تزکرہ ہے ۔ یہ محبت کی قربت کا بیان ہے ایسے وصل کا  کہ جس کا واصل آشفتگیِ وصال اور سو رَتنی  وصول میں ہوش گنوا بیٹھتا ہے اور ان کا حاصل محبوب کی زلفوں کا لمس ہے اور اس قربت  کی رات وقت کو ایسا ٹھہرا دیتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو پیا روپ  کہتا ہے اور اپنے تراشے ہوئے بالوں کو بکھیر لیتا ہے  خود کو ایسے ماجروں میں ڈالتا ہے کہ محبوب کی زلفوں سے کائناتی پیچ اس کے در پیش ہو جاتے ہیں !

دُکتر عبدالباسط ظفر