Skip to content

140.ج، جسموں کی جبیں!

ج، جسموں کی جبین

 آج پوچھے، اجسام کی ہیت کیا ہے؟

ہیت !!!
آہ! صاحب کی ھُویت!
چہروں کے ملبوں میں چھپا کوئی آئنہ کیا دیکھتا صاحب! کہ افراڈ اور افراط میں کوئی فَر فَر پڑھ رہا ہے اور کوئی ٹَر ٹَر کر رہا ہے! توبہ تھی! توبہ ! جی صاحب! کیں فرزانہ ہیں اور کہیں ٹَرانا!!
آوازوں کے غول ہیں اور اُنہیں دیکھتا کوئی آئنہ !
سراسر دیکھتا تھا!
کہنے لگا کہ ہیت کے لیے، ماہیت کا جدول اُٹھائے آپ ج سے جائے ، اب کہ جامعہ انقرہ کے کُتب خانے میں ہیں،یعنی جانے کی جلدی میں ہیں ، یہ جاننے کی کہ ہیت ماہیت میں ھُویت کا کوئی دوش ہے؟ کیا کسی کاتب کو کوئی ہوش ہے؟ درجہ درجہ ..شانہ بہ شانہ .. اور لغت دیکھ رہے ہیں! ہیت ؟؟
سامنے ما ہیت درج تھا! آپ نے سمٹ کر بانہوں میں لیا اور جملہ کو جملةَسمجھ گئے کہ درج ہونے والا ہر ہر جسم، ج، سے ہی درج تھا!
ج سے درج
ج کے درد
درد ہی درج سے صاحب!درجنوں میں تھے، لے لیجیے! جسموں کے جملہ آسیب ج سے ہی درج ہیں! ج کے درد ! آپ نے درد کو ملاحظہ کیا! درد کے ہر درجہ پر آپ نے اندراج کیا!
کسی نے پوچھا کیا اندراج کیا؟ کیا تھا صاحب، اِملا میں آتی مشقتوں کو،لکھو!
ج جسموں کی جبین!
۔۔۔

فرمائے وہ کون سی ایسی بات ہے جو ہوئی نہ ہوگی ، وہ بات ، کیا تھی صاحب؟ ایسے میں ج سے لکھے سب جملے ، کسی کاف سے کلمے تھے صاحب!
کاف کی قلمیں ! نوکیلی!
اُن پر چلتا کوئی درد،، کا، درج، لکھ بیٹھا تھا!
املا کا جبر تھا ، بہ ہر طور تھا، اور وہ چوٹ در چوٹ اترتے لفظوں کو کاف کانوں سے سنتا ، کوئی شیر خوار! .. ابھی اتنا ہی سُنا کہ آپ جان گئے!
کہ خوار ہوا بھی تو ج سے ہوا! ج کے جھگڑے ،ج کے جھوٹ، لوٹ کھسوٹ کے بازاروں میں جو جگھڑا تھا تو ج کا ہی تھا صاحب!
جیم کا جھگڑا، لگھڑا بگھڑا!
ج کا جھگڑا، اور خ  کا خچر!