Skip to content

96: کمالِ ترک!

Arzurum, Turkiye, 2014

فرمائے کہ جونؔ کہے زندگی شراب ہے، غاؔلب بھی تائید کیے ، رہے ہم تو شراب کو بھی سراب ہی سمجھے!
ہر ثواب کو بھی ایک فتنہ، ایک عذاب سمجھنے والا کس شے سے توبہ کرتا؟
علامہؔ فرمائے
؎ واعظ کمال ترک سے ملتی ہے یاں مراد
دنیا جو چھوڑ دی ہے تو عقبیٰ بھی چھوڑ دے

ہم سمجھ گئے کہ فرماتے ہیں ، الف تو چھوڑ دیا ہے تو ،با، بھی چھوڑ دے! آہ صاحب ! آپ سمجھے کہ کہتے ہیں “توبہ بھی چھوڑ دے”! چھوڑ دی تھی توبہ ہم نے۔ فرمایا توبہ کی تین اقسام ہیں ؛
ایک نصرت فتح علی خانؔ صاحب کی آواز میں
؎ میری توبہ ، میری توبہ، میری توبہ توبہ
دوسری نصیبو لاؔل کی آواز میں ؛
؎ توبہ توبہ کرا دِتی تُو ظالماں
اور تیسری ڈپٹی نذیر احمدؔ کی “ توبة الؔنصوح “ہے !
جس کا ٹوٹنا ، الف ، باٰ، کا چھوٹنا تھا ۔ ایسے میں کانپوؔری کہنے لگے ؛
فکر عقبیٰ کی مستی اتر جائے گی توبہ ٹوٹی تو قسمت سنور جائے گی
تم کو دنیا میں جنت نظر آئے گی شیخ جی مے کدے کا نظارہ کرو!

آہ صاحب! ایسے میں استنبول کی جس مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کی، خطبہ کے آخر میں وزارتِ مذہبی اَمور نے یہ لازم کیا ہے کہ پیشِ امام عربی دعاوں، آیات کے ساتھ یہ بھی کہے گا کہ ؛
التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ (جس نے گناہوں سے توبہ کی ہے، وہ ایسے ہے جیسے اُس نے کبھی گناہ کیا ہی نہیں)
ہم رونے لگے اور مولانا روؔم کے مزار سے جا لگے ہیں ، تو نیشاپور کے ابوالخیرؔ فرمائے ؛
؎ صد بار اگر توبه شکستی بازآ (سو بار بھی توبہ ٹوٹ جائے تو لوٹ آنا) ایسے میں لَتا جی کی آواز میں بخشیؔ فرمائے؛
؎ شیشہ ہو یا دل ہو آخر ، ٹوٹ جاتا ہے
ہم سمجھ گئے صاحب کہ توبہ ہو یا دل ٹوٹ جاتے ہیں !
اور یہ ٹوٹنا ہی بھلا ہے ، ابوالخیرؔ سے علاؔمہ کہتے ؛
؎ جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئنہ ساز میں
تو صاحب کوئی ساز ہے تو کہیں باز ہے !
ساز باز ہو تو الف بٰ کے کیا کہنے!
۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے