
کیا ہے کہ چہرے ہیں ! کیا ہے کہ رات ہے! تو صاحب! آدمی کیا ہے؟ ہم نے کہا چہرہ ہے! چہرہ تو ہے لیکن اُس چہرے کی چ میں تین تین چ اور بھی تھے، چہرے ہی تھے! اب کہ ایّامِ طفلی ہے! خود کو آئنے کے سامنے پاتا ہوں! جی صاحب دیکھا خود کو! بس کھو گئے صاحب! وہ آئنہ کس نے بنایا تھا؟ اور آئینے کا بنانے والا کیا کہلائے گا؟ ظالم یا رحیم؟ کہ دیکھیے نا صاحب، آئینہ دِکھانا ، تو عکس کی منازل پر موقوف ہے! نسلِ انسان پر ہونے والا تیسرا بڑا سانحہ ، آئینہ ہے صاحب! سنگھار میز کا آئنہ! ہم تجسس میں پلٹے بھی ٹٹولا بھی، کہ کچھ ہوا جائے ! آئینے کی دوسری سمت نہ تھی صاحب! کورا آئنہ، کورا چہرہ! کاف کورا !
اب کیا ہے کہ “کاف” ہے، ق، قیافہ ہے! تو کسی کو واہمہ، کوئی اندیشہ میں اندیش ہے، تو کوئی خیش خویش، با ریش! کاف کجرے، کاف چہرے! جی صاحب! قاف کے چہرے! نکتے ہی نکتے، نقطے ہی نقطے! پگزلز ہی پگزلز! فرمایا کائنات “ْق” ہے، ہم پوچھا کیے وہ کیوں؟ فرمایا کہ نکتے ہی نکتے ہیں، پگزلز ہی پگزلز ہیں.. جی صاحب “کیمرہ ذُوم اِن کیجیے” قریب سے دیکھیے! آپ تڑپے کہ قریب بھی “ْق” سے ہی ہے ، اور چہروں بھی قاف چہرے ہیں یہ تو ظلم ہے ! ارے ہم نے جھٹ اُچکا کہا عالی جناب ! قاف چہروں پر نقاب بھی قاف کا ہی ہے !! آپ محظوظ ہوئے ، کچھ کہنے لگے ہم نے روک دیا ، کہا کہ قاف پرموقوف ہوئے تو محضوظ بھی قاف سے کر دیں گے!
“ْق” کے پگزلز ہیں صاحب! اور اُن میں مزید چہرے ، کاف چہرے! پوچھا اتنے چہرے کون خریدے گا؟ کہا جن و ملائک کی کروٹیں ہیں ، روز و شب کی برکتیں ہیں .. جی صاحب ، آج حافظ ملک برکت صاحب پیشِ خدمت کرتے ہیں ! جی صاحب ، قریہ قریہ میں “ْق” لغتیں دیکھیں ! واہ صاحب، حافظ برکت کی شادی ، مائی برکتےّ سے ہو گئی تھی! دو برکتیں ایک صاحب! لیمیٹڈ ایڈشن صاحب! کیا ہے کہ برکتیں ہیں ، کیا ہے کہ رونقیں ہیں! صاحب اُن کے یہاں چار بیٹے ہوئے ! شجاعت، شوکت ، رحمت، لیاقت! ایک دن باغچہ سے گزرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ ایک دوسرے کو پیٹ رہے ہیں ! چیخ رہے ہیں ! نفسانفسی مارا ماری مچی ہوئی ہے !
اماں برکتے کی برکتیں تھیں! جی ، آج کے بعد کوئی برکت کسی دوسری برکت کے ساتھ نہ بیٹھے! جی جو جو بابرکت ہیں وہ فاصل رکھیں! جی کیمرہ قاف پر زُوم کریں! “ک” برکتیں اور “ق” چہرے ! اب کہ خود کو انار کلؔی بازار میں پاتا ہوں ، ہست و نیست ؔ کے آفس میں موجود ہوں! سامنے جناب قاسم علیؔ شاہ صاحب بیٹھے ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں ، کہ قاف قاسم کے بھی تین قاف ہیں ! خُدا اُن کے “قاف کے موافق دُرست فرما دے ” بس صاحب ! کیا ہے کہ قاف وزنی ہے ، کیا ہے “ک” کافی ہو جائے ..
برکتیں ہی برکتیں ہیں ، رحمتیں ہی رحمتیں ہیں..جی صاحب ہر قاف کے لیے جو شمس و قمر کی رونقوں کو بہلاوا سمجھے! اور ایسے چلتا چلے گویا بہلتا ہے .. بہلاتا ہوا چلے! اِدھر آتا ہوا چلے! حُسن و ادا ہو ، ، ، ناز و نعم ہو.. ہست و نیست کو، بود نہ بود کو بھی وہ یکسر بہلاوا سمجھتا ہے ! بہلتا ہوا لگتا ہے ! کوئی کاف چہرہ ہے!