اب کہ فرمائے کہ “رات” کیا ہوئی، “یادوں کی باؔرات” ہو گئی!
جوشؔ ملیح آبادی کی خود نوِشت سے قصّہ دراز ہوئے .. “گرنے اور اترنے” کے معنیٰ پر روشنی ڈالے اور فرمائے کہ جوؔش کی ضمیمہ حیات کے نام کا راز ، اُن پر اُس رات آشکار ہوا تھا۔
“یادوں کی بارات”
راتوں کی ایک بات بنی اور سَو باتوں کی ایک رات!
ہم جھٹ سے کہے کہ صاحب، رات کی کیا بات ہے، نہ ذات ہے نہ پات ہے۔
متبسم ہوئے اور فرمائے آدمی کی روح اِس عالم سفلی میں بھٹکتی رہتی ہے اور ایسے میں جب کوئی “بات” آئے ، تو یادوں کی بارات چلی آتی ہے.. مطلب وہ سانحے و واقعے اور وہ جملہ عواملِ ہستی، جن سے آدمی کا قافلہ لُٹا جاتا ہے، گویا سبھی تیار ہو کر شادیانے بجا رہے ہیں ، محوِ رقصاں ہیں ۔ اِسے جوشؔ” یاد” کہے اور یادوں کے مجموعہ کو ،جہاں جدید آدمی ٹراومہ کہتا ہے ، سٹریس کہتا ہے، وہ مرد کُہن “بارات” کہہ گیا ہے!
“کیا بات کہہ گیا ہے”، ہم نے گرہ لگائی۔
خیر تاؔن سین کی ، لام میم درست کیے اور بولے، “یادوں کؔی بارات” کو آپ ہوتے تو کیا نام دیتے؟ ہم گنگنائے ؛
“پاکھی پاکھی پر دیسی”
آہ صاحب!
“پاکھی پاکھی پر دیسی “ کو غلطی سے” پاکی پاکی پر دیسی” کہہ گئے ،
آہ صاحب ! آپ متعجب ہوئے ،اور یُوں دیکھے !
کوئی سائل بھی سُن رہا تھا ، “رات کی بات”، یادوں کی بارات کا راز ، اور آپ سے عرض کرنے لگا کہ صاحب، “پاکی پاکی پر دیسی “ کا مفہوم سمجھا دیجیے ؛
آپ نے عقدہ کشائی فرمائی ،
کہے کہ ، پاکی پاکی پردیسی ، کے تین مفہوم ہیں ، اوّل: پاکی ، صفائی ، تمیز،خوبصورتی ، کشادگی صرف پردیس میں ہی ہے ، کے معنی میں سمجھا جا سکتا ہے ! دوم: پاکی، پاکی پردیسی کا مفہوم یہ ہے کہ ہر پاکی، بمعنی، پاکستانی ، پردیس میں ہی ہے !
پاکی پاکی سب پردیسی !
واہ صاحب!
پاکی پاکی پردیسی !
روح کی دلہنیا گھونگھٹ اوڑے منتظر ہے ، کہ کب یادوں کی بارات آوے ! فرمائے ، موت کی شہادت دینے والا کوئی گھاتک ، جانتا ہے کہ اُس لمحہ کمال میں ، یادوں کی بارات “ آتی ہے: وہ ننھے دُم دار ستاروں کی ماند جو کہکشاوں میں محوِ جوش ہیں ، باہوش ہیں ، مگر مدہوش ہیں ۔ اُس ستاروں کی مانند جو شفاف چہروں سے آنکھیں دیکھتی ہیں ، اُس چندری رات کی خاموش مدہوشی… میں اُتری شبِ اوّل کی کوئی دُلہنیا ، ایسی رات میں کیا بات کرے؟ آپ پوچھا کیے۔
رات کی ہی بات کرے صاحب، اور ہر بات ایک یاد ہی تو ہے ، یادوں کے سمندر میں بکھرے موتیوں کو جو دیکھی تو دل میں کہی ،
پاکھی پاکھی پردیسی
۔۔۔۔پاکی ناپاکی سب دیسی۔۔۔