کسی نئے وجود کی تلاش تھی مجھے، مدتوں بعد آج آپ کے روبہ رو ہوا! آپ پوچھے رو بہ رو تو ہوئے مگر کس وجود سے؟
ہر ہر وجود سے صاحب، جو پہنا کیے اوڑھا کیے، ہر اُس وجود سے آپ کی ہی تلاش کی !
آپ مسکرائے اور فرمائے؛
تلاشِ صورتِ جاناں تو اِک بہانہ تھا
تمام عمر میں اپنی جانب روانہ تھا
…
تھا صاحب!
روانہ تھا !
روزانہ تھا صاحب!
بلا ناغہ، آپ کی جانب..
اپنی جانب!
کہ روز و شب میں ڈھلتا ہر وجود اپنی نمود کی خاطر سرگرداں دیکھا تھا میں نے..
ثبات چہروں میں تغیر کی آنکھیں ..، ابھی اتنا ہی کہہ پائے تھے کہ آپ پھر مسکرائے اور دلجوئی میں پوچھے، کس کی تھیں؟
آہ صاحب، ہم نظریں جھکا کر دو زانوں ہوئے ، اور کچھ نہ کہے۔
آپ جان گئے تھے صاحب، جانتے تھے کہ وہ تغیر کی آنکھیں، وہ ثبات چہرہ !
آپ ہی کا تھا!
وَّ یَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِ( الرحمٰن27)
۔۔۔۔
بہت خوب !
بقول شاعر
میں کہاں ہوں مجھے نہیں معلوم
ہر طرف آپ ہی کی صورت ہے