Skip to content

66: بَن میں ہوں!

تن، تنہا تھا صاحب! یونہی کوئی کھڑا تھا صاحب!
بون ؔ میں ہوں اور بَن میں بھی!
بن نے کی جستجو میں کوئی جھانک رہا ہے، کیا دیکھتا ہوں کہ کردار ہی کردار ہیں، کردار تو تھے ہی بھرمار بھی تھا! آپ سمجھے کہ بہ ہر مار بھی تھے! تو تھے ناں صاحب! ہستی کے اوراق کو پلٹ پلٹ کر پڑھنے والا کوئی اُمّی ، کیوں نہ دیکھے ، کیوں نہ پڑھے ہر ہر لفظ کو، ہر ہر جنبشِ لبِ جاناں کو! روسی ادیبوں کے چنگل سے بچ جانے والے کردار ہم تک پہنچ ہی گئے تھے، بے تاب تھے کہ لکھے جاتے، کہے جاتے، ہو جاتے، ہوئے جاتے .. اُن میں سے نتالیہؔ ہے صاحب! کہنے لگی کہ آپ اپنے قلم سے مجھے امر کر دیں، کہ لکھنے والے ہزار ہوں گے ، آپ اُن میں شمار نہ ہونگے کہ آپ کے لکھے کرداروں کو ہم نے سجتے سنورتے دیکھا ہے ، وہ لفظوں کی بُنت سے برقرار ہیں ۔

آپ مجھے بھی لکھیں ! ایک پینسٹھ سالہ امریکی خاتون کے گھر مدعو ہوا ہوں ، نتالؔیہ ساتھ تھی ، کہنے لگی مجھ پر بھی لکھیے ! خاتون نے کہا لیکن اِنہیں آپ کا نام اور نجی باتیں، تاریخیں اور مقامات بدلنے پڑیں گے۔ جس پر میں نے رسمی تائید میں سر ہلایا۔ نتالیہ نے وائن کا گلاس سائڈ پر رکھا اور کہنے لگی تو پھر کیا فائدہ؟ اپنے نام سے جانی ہی نہ گئی تو ! تب سے سوچ میں رہا ہوں کہ اُس کے کس پہلو پر لکھوں! تاریخ، تمدن، زبان، مذہب، سماج جیسے ہر ہر پہلو سے بن سنور کر ہم تک پہنچنے والی کوئی مورت بھی ، بے برکت نہیں تھی، بے سعادت نہیں تھی! فرمایا کہ جس کو دیکھو خدا کی نظر سے دیکھو! دیکھنے لگے صاحب، آپ کے دیے نین دریچوں سے جھانکتے ہیں صاحب!
تو کیا دیکھتے ہیں کہ تن تنہا تھا ، یونہی کوئی کھڑا تھا صاحب!
چیخؔوف کے شہر میں پلی بڑھی اور گوگؔل کو پڑھ چکی تھی صاحب۔ ماں باپ کی اکلوتی اولاد، کہنے لگی مجھے جب میرے باپ نے تخلیق کیا اُس وقت اُن کی عمر ساٹھ سال تھی، اور مجھے اُن کی اِسی مردانہ بات پر فخر ہے ! باپ دوسری جنگِ عظیم کا روسی فوجی تھا .. میں پوچھتا ہوں یہ جنگ کیوں ہے صاحب؟ یہ فوج کیوں ہے صاحب! جس کو جس کسی سے خطرہ تھا وہ خطرہ بھی!
آپ نے لپکا، کہا، ..
وہ خطرہ بھی تنہا کھڑا تھا!
کسی بیرک میں بندوق تھامے جو پہروں رہا تھا، اُسی پدر کی آنکھ سے دیکھا تھا اُسے میں نے۔ ابھی مجھے اٹلی سے آئے دو روز ہوئے تھے، جرمن زبان کی کلاس میں ملاقات ہوئی تو کہنے لگی، ویلکم بیک ہوم! بنجارے کو بوؔن برکت میں ملا ہے ! برکت کو بُودھ نے برگد سے پایا تو ہمیں نہ ملے گا؟ وہ اِستعارہ جو جان لے کہ شکار شکاری کی ماراپیٹی میں جو جان سکو تو جان لو، کہ مارا ماری پہ سینہ پیٹی کیوں ہائے ہائے کیوں ہُوں ہُوں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے