Skip to content

65: چند تصویرانِ بتاں چند حسینوں کے خطوط!

؎ چند تصویرانِ بتاں چند حسینوں کے خطوط!
خط تھے، خال و خد تھے! حد بہ حد تھے! بے حد تھے صاحب! خال و خد بھی، جمال قد بھی! بینائیوں کے قحط میں آئنہ سازی کی سند ماند پڑ جاتی ہے ۔ فرمایا قربِ قیامت میں علم اٹھ جائے گا، صفحات پر سے الفاظ اٹھا لیے جائیں گے! وہ الفاظ آپ کے ہی تھے! آپ کی زبانِ اردو کے! اٹھا لیے گئے تو قیامت بپا ہو جائے گی! ایسی قلتِ گویائی تھی، یہ کچھ نہ پوچھیے! اور ظاہر ہے سبب آپ تھے صاحب!
ابا میاں کے انتقال پر اسلامیات کے عبدالغفار ستّی صاحب کی کال آئی! تعزیت میں کہہ گئے کہ سبب کیا ہوا؟ قتل کا؟ کیا کہتے صاحب! جھٹ سے جواب دیا، کہ سبب، مسبب اور اسباب سب مسب الاسباب کا ہی کام ہے .. کیا کہتے عبدلغفار ستّی صاحب! خدا میرا بھلا کرے عمر بھر اساتزہ کو ستائے رکھا، پہلے دن اسلامیات کی کتاب ہاتھ لگی، ایک نشست میں دُہرا کے کہنے لگے یہ کیا پڑھائیں گے! قبلہ کے ساتھ باقائدہ مناظرے پر اتر آئے ! اور ستم ظریفی دیکھیے کہ کالج کی مسجد کے امام بھی یہی طے پائے تھے! تین برس جمعہ نصیب نہ ہوا! لیکن باخدا، شرف ِ صحبت بخشے تو اُن کے بھی چند ایک جملے ہم چُرا لیے ، جن میں سے ایک آپ فرماتے، “عجیب عجیب مسائل ہیں” !
تو صاحب لام مسئلوں کے بارے میں تو آپ پڑھ ہی چکے ہوں گے ! ہم اوّل تو کہے عجیب و غریب مسائل ہیں ، پھر سمجھے کہ غریب کے عجیب مسائل ہیں ، پھر لغت کھول بیٹھے لکھا تھا کہ غریب کا معنیٰ عجیب کے ہی ہیں ! عجب کی غربی دیکھیے کہ غریبِ الوطنی میں پناہ پائی ! اور عجب گری میں نگاہ پائی ہے تو کیا دیکھتے ہیں ..
؎ چند تصویرانِ بتاں چند حسینوں کے خطوط!
ستّی صاحب نہ تصویروں میں تھے نہ بتاں میں ! وہ بتوں کو شرک سمجھتے تھے اور مصوری کو ناجائز بھی ! تب سے اُنہیں “سطحی” کہنے لگے۔ اور تو اور ہم نے اُنہیں بھی اُستاد حسنین بھٹی صاحب کی فوٹو کاپی سمجھا تھا! اور یہ بھٹی صاحب وہی ہیں جنہوں نے ہمیں تلقینِ غزالی بھی کی ، ہمیں باقائدہ ملنے ڈی پی ایس کے ہاسٹل بھی تشریف لائے! کیا دیکھتا ہوں سر بکف ہیں ، پائنچے ناف کے برابر ہیں اور عمامہ مبارک کاف کے برابر ہے ! کہنے لگے دیوبندی ہو جاو! اتنا کہنے کی دیر تھی کہ نانی اماں مرحومہ کی سنائی جنّوں پریوں کی دیو مالائی کہانیوں تک، سب سوتے جاگتے دیو یاد آ گئے ، دیو ہیکل، دیو قامت، دیو ہی دیو! اماں پنجابی میں کہانی سناتیں تو کہتی، دیو کو بشر کے خون کی چاٹ لگی ہے اور وہ آدمی کی بُو سونگھ لیتا ہے اور کہتا ہے ، “آدم بَو ، آدم بَو! فرمایا آدمی کی بو کے راز کو اگر کسی فلم نے افشاں کیا ہے تو بلاتاخیر کہا جاتا ہے perfume 2006 نے ہی کیا ہے ! خیر!
آج کے دن خال ہیں اور باکمال ہیں ! 
۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے