Skip to content

62: وہ کون تھا؟

راہبوں کی دنیا میں
کوئی دوشیزہ کیا کرتی؟
کیسے سمجھتی ، ہستی کے اُن غلافوں کو
جو دل کے آنگن میں ہرسُو
دھرے رہیں گے
اور جو اٹھ گئے
تو کیا چاک نہ ہوں گے؟
ہوں گے صاحب!
چاک ہی ہوں گے
وہ پردے !
۔۔
فرمایا جب کاتبِ تقدیر، ہستی کے زائچوں کو
آپ کے سامنے لا رکھے تو خاموش ہو جانا!
خاموش ہو جانا سب دیکھ کر
ہر اِک راہ زن کو بھی اور راہبر کو بھی،
کہ دونوں کے دائرے ہیں !
سمٹتے پھیلتے بیسیوں دائروں پر
کیا کوئی، محیط ہوگا؟
جو محیط ہے، وہ کون ہے؟
جو بسیط ہوگا وہ کون ہوگا؟
ہم عرض کیے،
وہی ہے جو ازل کے پردوں میں
کہیں دور چہچہا رہا ہے
وہ پرندہ کہاں جا رہا ہے
جو خاموش ہے اور گاتا نہیں ہے
چُگنا آتا ہے مگر
جاتا نہیں ہے
۔۔۔۔
جو نہتا کھڑا تھا، وہ کون تھا؟
جو اکیلا ہوا تھا، وہ کون تھا؟
یہی پوچھتے رہے ہم
کون و مکاں کی اُلجھنوں سے ،
مگر وہ تھیں کہ خاموش تھیں !
جی ، کہہ رہی تھیں کہ خاموشی کا معاوضہ کیا ہوگا؟
کیا جو اُس نے چُھپایا تھا
اپنی دھڑکنوں میں
تم وہ راز افشاں کرو گے؟
تم بتاو گے اُس کےعاشق زاد کو،
کہ اُس کی روح چند ناطوں سے
تم نے باندھ لی ہے
کہ اُس کی گردشوں کا
ایک سِرا تم نے تھام رکھا ہے
کہ اُس کا ہر اِک گناہ
اب تمہارے نام سے، زندہ ہوا ہے
یعنی، کہ وہ صرف تمہاری ہے !
۔۔۔
وہ تمہاری
اُسی طرح ہے
جس طرح کسی دیوانے کے لیے
اُس کی کہکشاں ہے
ہماری کہکشاں ہے
وہ سمجھتا ہے کہ بیچ لے گا
وہ سمجھتا ہے
کہ خرید لے گا
ہر اُس افسانے کو
جسے افسردگی نے
رقم کیا تھا
ہاں، وہی اِک دلفریب افسانہ
لکھنے کی تمنا تھی تمہیں
سو لکھ رہے ہیں
لکھ چکے ہیں !
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے