وہ جو ایک سایہ سا دراز تھا
کیا وہ بھی کوئی راز تھا؟
وہ جو ہیولا تھا، وہ کس کا تھا؟
شخصِ غائب کا تھا ، صاحب!
آپ نے غائبانہ آہ بھری اور سہم کر دیکھے، کہے ، کہنے لگے ، آپ کہیں تو ، غائب بھی ب سے لکھ دوں ؟
لکھ دیجیے صاحب !
لکھ دیجیے ! ہر ہر صدمے کو ، کہ جس سے دوچار، کوئی فریبِ تنہا!
کیا غائب نہیں تھا صاحب؟
غائب ہی تھا، انسانِ حاضر!
خیر و شر سے بچتا ہوا، بچ بچاتا ہوا، جو تنہا جا رہا تھا
غائب ہی تھا!
ہونے کی اُلجھنیں !
اُسے لاحق ہی نہیں تھیں !