Skip to content

59: پرے کوئی بیٹھا ہے!

روز و شب کے ہنگاموں سے پرے کوئی بیٹھا ہے!
آہ صاحب ، اب تک آپ اتنا تو سمجھ گئے کہ جو بیٹھا ہے وہ ب سے ہی بیٹھا ہے !
اور جو لیٹا ہے؟ ایک شخص نے سوال کیا۔
آپ مسکرائے، فرمایا لکھو جو لیٹا ہے وہ لام سے ہی لیٹا ہے !
اِس پر کسی نے کہا ب شک!
اتنے میں میؔر نے قافیہ کہا؛

آرام کہاں کیا تھا صاحب!
ہم تو اُس نفسِ عتیق کو پہچانتے ہیں ، جو روز و شب کے ہنگاموں سے دور پرے ب سے بیٹھا ہے ، یعنی گھات لگائے ہے ! کوئی بچ کر آخر کہاں جائے ہے ؟ عمر بھر نقل مکانی کرتے رہے ! اب نقل زمانی بھی ہو رہی ہے ! آتے جاتے اندیشوں سے ، چلتے رُکتے دَر ویشوں میں ، زمانے بدل رہے تھے ، زمانے بدل چکے تھے ! آپ سمجھ گئے کہ نقل و بدل ہے تو نقل و حمل بھی ہوگا، اور جب عملِ حمل ہے تو نعم البدل بھی ہوگا! ایک آواز آئی : جو بھی ہو “لام” سے ہی ہو!


ابھی لفظِ لام ہی کو دیکھ لیجیے ، کیسے میم کی مٹھی میں “لا” کی دو دھاری تلوار ہے ! ہے تو ہے ، ہندسوں کی طرح حروف بھی تاریخ میں اُمڈ رہے ہیں ، نت نئے لینگوئج سسٹمز متعارف کروائے جا رہے ہیں !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے