Skip to content

55: پتھر سے تھپڑ

اِک عمر چاہیے صاحب آدمی کو، آپ سے ملنے کے لیے !
کوئی پوچھے کہ نشست و برخاست کب تک جاری رہے گی؟
کیا کہتے، کچھ نہ بن پایا اور مسکرانے لگے!
جی صاحب ، ہر ہر خار و خشت کو مسکراہٹ سے پارہ کر دیے تھے!
پارہ پارہ ہو رہے تھے! س
بھی خار و خشت!
گارا ، اینٹ ، چُونا اور پتھر!
پتھر ہی پتھر تو چلو ٹھیک تھے! کھا تے ہی رہے تھے ،
لیکن صاحب تھپڑ بھی پڑے ، پتھر سے تھپڑ!
مِس آمنہ سے پڑا وہ تھپڑ عمر بھر کا وظیفہ قرار پا گیا!
ہمیں مسکرانا آ گیا!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے