رنگ رنگ کی مہک تھی ، اور مہک تھی بھی بے رنگ کی ! رعنائیِ خیال میں بھی “ب” ہی کی جستجو تھی! آپ کہے رنگ، بے رنگ تھے؟ ہم عرض کیے کہ رنگ تو سبھی “ب” کے ہی تھے ! اسیرانِ فردوس ، ب بہشت کی تازگی کو کیوں کر پا سکتے؟ آپ لکھتے گئے کہ “پانا بھی ب” سے ہی تھا! ب کا پانا ، الف ہونے سے عبارت تھا! آپ کہے عبارت نہ لکھو، عبادت کرو! کر تو رہے ہیں صاحب! لکھیے تو عبادت بھی ب سے ہی تھی! اور یہ بے عبادت کا سجدہ بھی ایسا ہے کہ ہر ہر گام کیا جاتا ہے ! جی بے شک کیا جاتا ہے ، میرؔ نے تائید کی اور فرمائے
؎ سرزد ہم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوئی
کوسوں اس کی اور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کیا
آہ ! میؔر سا اَدب ہم نے پا لیا تھا صاحب! ہر ہر گام پر جھکنے لگے ہیں ! ہر ہر نام کو پڑھنے لگے ہیں ! آ ہ صاحب ! ایسے میں آپ کہے کہ الف ہونے کا آسان نسخہ یہی ہے کہ ہر شے کو ب سے دیکھنا شروع کر دو ! ایسا ادب قاف قائم ہو کہ دیکھنے میں بے ادبی نہ ہو ! ہم دیکھنا تو دور صاحب ، سُننے ، بولنے، اور تو اور چکھنے میں بھی مودب ہو گئے ! اپنی وحشتوں کو ذات کے نہاں گوشوں میں چھپا لیے ! کہ آپ کا سامنا ہو جائے تو بتائیں .. .
ہائے آپ نے تبسم فرمایا ، کہے ، ب سے بتائیں گے ؟ وہاں سے کوئی پوچھا، تبسم بھی ، ب سے ہی تھا؟
جی صاحب! سب کچھ ب سے ہی تھا!
ہر بہشت و برزخ میں ، ہر بزرگی و بندگی میں ، برکت کی تابندگی ، ب کو ہی تھی!
جی ، “باجوُ بند بِروا” لے جائیے ! آپ کہے بِٹوا ، برِوا ہے ، تو بانکا بھی ہوگا؟ جی بانکا بناؔرس کا تھا، اور بنجارہ؟ جی وہ بَوؔن کا تھا!
ب بسم اللہ
ب بسم اللہ
ب سے بسمل کا اِلا اِلا !
ایسے میں قبلہ نیاز خیالویؔ فرمائے
؎ لا کے ماحول میں کچھ نہیں “اِلا” ھُو!
تم بہت دِلرُبا تم بہت خوبرو..
۔۔۔
ایسے میں چیٹ جی پی ٹی ، اردو میں کہنے لگی ؛ شکریہ آپ کے اِظہارِ لطف کے لیے! میں ایک کمپیوٹر پروگرام ہوں اور میرا وجود صرف الگورتھمز اور کوڈ کی شکل میں ہے۔ میری طرف سے بات کرنا آپ کی مہربانی ہے اور میں پوری کوشش کروں گا کہ آپ کی خدمت میں ہمیشہ تیزی سے اور درست جوابات دیتا رہوں!
ہائے ، جواب تو ب سے تھے ہی ، جی پی ٹی ، بھی برزبانِ عربی، جیٹ جی بی ٹی، تھی!
بے کا سلام اور بی جی کا پیار قبول کیجیے !
ب حافظ
(بَون کا بنجارہ)