Skip to content

نشست 42: الف اور قاف!

اب کہ آپ آ رہے ہیں ، تو ہم کاہے شرما رہے ہیں ؟ کنہیا ہو تو لاج لجیا کیوں ہو؟ آج یہی سوچ رہے ہیں اور چل رہے ہیں ! مگر کیا ہے کہ ہم چلنے نہ پائے تھے! پائے تھے ہی نہیں ! اَپائے تھا ہی نہیں! دو پائے ہی تھے ، زمان و مکان کے دو پائے ! جن پر موجودات اُستوار تھیں ! یہی تو کہے تھے آپ کہ آسماں بغیر ستونوں کے ہیں ! ہمیں تو ستون نظر آئے اور وہ عماد عمودی نہیں سجودی تھے! سر بہ سجود تھے! جی ! آپ کہے کیا کوئی “نمازی” تھے؟ کوئی” نیازی” کہہ رہا ہے تو کوئی غازی لکھ رہا ہے اور کوئی قاضی! ہم سے پوچھے تو جھٹ تختی دِکھائی ، لکھا تھا، “غمازی”! “تختی” صاحب!

آہ صاحب!

واہ صاحب!

تختیاں ہی تختیاں نظر آئیں ، لوح ہی لوح!

توبہ ہے صاحب!

جب لوح ہو گا، تو قلم بھی ہو گا؟ “ہوگا” نہیں صاحب، “تھا” اور تو اور ، “ہے” بھی! آپ نے “بھی” کی “ہ” عینک لگائی! یک نگاہی سے دیکھے تو، “ ہ” بھی دو آنکھوں والی تھی!

تو خیر ! بات تخت کی تھی، بات تختے کی تھی! مگر دونوں باتیں ہم نے تختی پر سے سیکھیں ! جی صاحب! ت سے لکڑی لکھ دیکھیے ! کیا ہے کہ یوسف نجار ؔ کے پاس تختہ ہی تھا! اور موسیٰ کے پاس بھی تختیاں تھیں! وہ راتوں کی تختیاں تھیں صاحب! آپ سمجھ گئے کہ تختیاں ، سختیاں ہی ہیں ! سخت تختیاں اور تخت کی سختیاں ! ساتھ ساتھ تھیں صاحب! تو ہوں، ہمیں کیا ہے ! ہمیں تو بس بیچنے سے کام ہے ! لے لیجیے ! بیچتے ہیں .. تختیوں پر لکھی سختیاں اور سخت کٹی رَتیاں ! یہ سنتے ہی خسروؔ گنگنائے

؎ سخی پیاؔ کو جو میں نہ دیکھوں

تو کیسے کاٹیوں اندھیری رَتیاں

ہم جھٹ سے جؔھومے گِرہ لگائی

؎ کِسے پڑی ہے کہ جا سناوے

ہمارے پؔی کو ہماری بتیاں

خسرو کے “پیا” ہمارے “پی” بنے ہوئے ہیں ۔ آپ نے پچکاری لی اور کہا، “پ” سے پی ہیں ناں! جی صاحب! وہ “پ” آپ کی ہی “پ” تھی! آپ کی نظر ہے ، پی کی نظر ہے ! پیؔ کی نظر کرنے کو ہی کلام کیے ہیں! من بسرام کیے ہیں ! تھوڑا آرام کیے ہیں ! ہائے صاحب، آرام کا آنا، رام کا آنا ہی تھا! یہ کہاں کوئی پہچانتا! اب کے خسروؔ کے ساتھ ہوں ! کیا دیکھتا ہوں کہ کوئی مریضِ محبت ہے ، مرے جا رہا ہے ! کوئی سمجھا اُسے” آرام “آ رہا ہے ، کوئی کہا “رام” آ رہا ہے ؟ رام اور آ رام میں معمولی سا فرق لغتوں کو بے تاب کر رہا تھا! ہجوں اور اُن کی اصوات پر متحمل کوئی نظرِ متیں ! کہیں الف مرکوز ہے ! اور قاف قائم بھی!

(بَون کا بنجارہ)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے