Skip to content

نشست 33: فتویٰ!

دورِ جدید اور مابعد جدید میں رہنےوالوں کے لیے ایک نیا فتاویٰ ترتیب دینا چاہیے! فتاویٰ کیا ہے صاحب ؟ ہم پوچھے تو آپ فرمانے لگے کہ ایک طرح کی reccomendation ہی ہے فتویٰ، ایک طرز کا اجتہاد ہے اور ہر نفسِ عتیق کے لیے لازم بھی ہے کہ اپنے اطراف کی پیمائش کر رکھے اور اُس میں موجود اٹھنے بیٹھنے کے اذکار و افکار کا دھیان کر رکھے! ہم سمجھ گئے کہ آج کچھ اَدق کلام فرمانے کا ارادہ رکھتے ہیں! ہم لفظِ “فتویٰ “میں اٹک گئے.. توبہ ہے صاحب!

فتویٰ ہے صاحب! پندرہ بیس برس پہلے راقم بے چارے کو بھی فتویٰ دیا گیا تھا! بھئی ہم مانگے ہی نہیں ، چاہے ہی نہیں اور لیجیے تھمایا فتویٰ!!!!! اسکول کے دنوں میں کتب خانے جا پہنچتے تھے ، اب حرف خانوں میں بیٹھے ہیں صاحب! پہلے سیکھتے تھے آج سکھانے میں ملوث ہیں ! ہیں صاحب! تو کیا کریں ؟

پوچھا کیا شغل فرماتے ہیں ؟ ہم کہے کہ تنہا ہیں اور خود کو الف پاتے ہیں ! یعنی تنہائی کی تنخواہ پاتے ہیں ! جی صاحب! جِسے تنہائی کا گنجِ گراں مل جائے وہ کیوں صحبتِ عامیانہ اختیار کرے!

ہٹو، بچو کرتا چلے ! الف چلے !

( بَون کا بنجارہ )

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے