Skip to content

نشست 23: کام دیجیے یا آم دیجیے !

زہرِ زقّوم کا ذال ذخیرہ تو ہو گیا، اور ز زِیرہ بھی ! یعنی جملہ آوازیں ذخیرہ کر لی گئی تھیں ، بات “ڑ “پر آئی تو کوئی “اڑے” پڑھ رہا ہے تو کوئی “ڑے” کہہ رہا ہے ، ہم بُوجھنے لگے کہ “ڑ” ہے تو ڑے ، اڑے کیوں کہتے ہیں ۔ فرمایا قائدہ کھولو، ڑ کے سامنے ، آڑو، لکھا تھا صاحب! ہم کہنے لگے کہ ہجہ ہے، تو لفظ بھی تو ہو گا! فرمایا کہ ضروری نہیں ہر حرف سے کوئی لفظ بھی موجود ہو، جیسے کہ ضروری نہیں کہ ہر آواز کے مقابل کوئی حرف بھی ہو! حروف جو تیس ، ساٹھ تھے ، اُن سے کہیں زیادہ تو آوازیں سن چکے تھے ! محفوظ کیسے کرتے.. مِس نگینہ بیٹھی نہیں ، چل رہی تھیں، قدموں کی چاپ تھی صاحب، چُپ چاپ تھی، کیسے لکھتے ..

فرمایا، اِملا میں بھی، اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے کہ ژولیدہ نظر، ژرف نگاہی سے ژالہ باری میں بھی نقطوں کی بھرمار دیکھتا ہے ! فرمانے لگے کہ ژ کیا ہے؟ کیوں ہیں ایسے حروف؟ کیوں ہیں کہ جن سے لفظ ہی موجود نہیں ہے ! جب ہم کہے تو یہ بات کون سن سکا تھا؟ آواز تھی، تو سماعت نہ تھی! کیا ہے کہ چھوکرے ہیں ، کیا ہے کہ ٹوکرے ہیں ! اور ہر ٹوکرے میں چ عدد گندے انڈے ہیں ! کیا ہے کہ گفتگو ہے، کیا ہے کہ گالیاں ہیں ! وطنِ عزیز کے کسی بھی بیانیے میں اگر ربط محسوس ہو تو ہی ہماری خاموشی سمجھ آوے!

پی پی کو ہم جناب حاکم علی زردؔاری صاحب کی آواز میں ، پی! پی! سمجھے ہیں ، اُنہی کی روایت ہے ! ہم بھی پی پی کر جیالے ہو گئے ! آپ سمجھ گئے کہ جیالے میں بھی لام ہے ! آپ خفا ہوئے کہ کیا ہذیان بکتے ہو؟ فحش گوئی کرتے ہو؟ تم کوئی منؔٹو ہو؟ نہیں صاحب ! ہم منؔٹو نہیں، سقؔراط نہیں ، گوتؔم نہیں ہیں! ہم ، تم ، نہیں ہیں ! ہم تو “ آپ“ہیں۔ کھلی کتاب ہیں ، پڑھتے ہیں ، بھوکے ہیں اور لکھاری ہیں ! بولے کیا لکھتے ہو؟ کہے لکھتے ہی نہیں ہیں، بیچتے بھی ہیں ، جی ، یہی منڈی میں ہیں ! پوچھا کیا بیچتے ہو؟ حروف کے بین خلا بیچتا ہوں ، جی، خدا بیچتا ہوں ! خاموش خدا! کے چیختے بیوپاری ! جی، باری باری! جی ، ایک ایک کر کے! جی ، اُنہیں بھی دیجیے ! جی آپ بھی خریدیے ! جی، حروف نہیں ، خلا بیچتا ہوں ، میں لفظوں کے مابین ، فاصلہ، بیچتا ہوں ! نوحوں کی حٰ بیچتا ہوں ، جی ، ایک پُرانی “آہ “ بیچتا ہوں !

آپ منہ بگاڑے کہ بھوکا تو ہے ہی ، لاغر بھی ہے ، ہُنہ!!! لاغر لکھاری! عرض کیے کہ لاغر میں بھی لام ہی ہے ، یہ سب مسئلہ لام کا ہے ! آپ چُونکے کہ مسئلے میں بھی لام ہی ہے ! بس اُسی چوُنک میں ، اُسی چُوک میں، جو ایک لحظہ بے خطا تھا، وہی خطا بیچتا ہوں ! لے لیجیے ، لام دے دیجیے ! کام دیجیے یا آم دیجیے ! جو بھی ہو جلد کیجیے ! آپ سمجھ گئے کہ کوئی لام جلدی ہے !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے