Skip to content

137.طے کی طوالتیں!

طے کی طوالتیں!

الفاظ کے ہیر پھیر تو ہیں ہی ، آپ فرمائے، ہجوں میں بھی جنگیں بپا تھیں! سر تا پا تھیں! سا ، رے سا تھیں !
جی صاحب! افکار کے پیادے تو تھے ہی، ساتھ میں سالار بھی تھے! سبھی برسرِ پیہم بھی ہیں اور بر سرِ پُر کار بھی !
فرمائے ہجوں میں جنگیں تھیں، اور آوازوں میں غنے تھے!
وہی غنُے کھا گئے نون نگل گئے ۔.. صاحب بڑے بڑے نون! ط ظ چبا چکے تھے !
نون کے ناغے سے غنہ تک کا سفر آج پورا ہوا!
آہ صاحب! پورے نو برس کا تھا! نون کا غنہ!

اب کہ خود کو طوالتوں میں پاتا ہوں ، برس ہا برس کی مسافتیں ، ہجے، املا، ایڈیٹنگ، لکھت پڑھت کی مُشت مشقت کرتا چلتا چلا تھا..
طول تال کی تین کے ماتر سے “ ط “لکھوں… ط !!!
طٰ ، ہٰ
آہ !
طٰہٰ
فرمائے کہ ط پر نقطہٰ آ جانے سے زیر اور زبر کی ایسی مار پڑتی ہے کہ کچھ نہ پوچھیے ! پھر دیکھے ہیں تو باجی بشریٰ سے پوچھے کہ” لکھنا” کیا ہے؟
“ ظ”؟؟؟؟
ساتھ میں چچا کا بیٹا بھی باجی بشریٰ کی ٹوئشن میں بیٹھا تھا…
آپ کھیل سمجھ گئے ! اور کیسے گہرا مسکرائے !

آہ ! آہ!
خوشی کی آہ کیوں نہ ہوتی صاحب ! کہ آپ مسکرائے تو “ط” سے تھے!
(اُس کا، بلکہ کسی کا بھی، ٹوئشن میں بیٹھنا “ظ” سے ممکن ہوا تھا! )
جی صاحب! میں ب سے دیکھ رہا تھا!
بسمل میاں لکھو “ظ”
ہم کیسے پاتال میں دیکھے تھے ! اور اُس صحنِ طفلاں سے طول و عرضاں تک!
جو دیکھے، تو آپ “ط” مسکرا رہئے تھے !
ط
آہ
ط
ہ
طٰہٰ
جی صاحب! “ظ” کو باجی “ذوئے” کہہ رہی تھی!
آہ! مولوی صاحب “ضاٰ” پڑھائے ! کوئی “ظ” کو”ضا” .. ظ کو غین سے ادا کرنے والے لحن بھی “ظ” لکھ رہے ہیں ؟
ہم جان گئے کہ آوازوں میں بھی رطوبتوں کا ہیر پھیر بہ ہر طور تھا!
اوراِس میں کوئی شک نہیں کہ (ط ) طور کا تھا!
طٰہٰ کا لمحہ

طَور سے طُور
دَور سے دُور!
چلتے چلے جاو!
رُکنے کے نہیں..

اٹھارہ اٹھریل طوہزار ٹھبیس

(بون کا بنجارہ)