Skip to content

آگاپے: مقامِ محبت

Agape 3

بے شک محبت کے مقامات کو سمجھنے کا ایک رُخ مذہبی بھی ہے۔ اور مذاہب میں بلاشبہ مسیحیت نے محبت کو عقیدے کا درجہ دیا ہے۔ عقیدے جہاں تخریب کرتے ہیں وہاں کہیں کہیں تخلیق اور تعمیر کے اچھوتے اظہار بھی انسانی سماج اور تمدن کا سہارا رہے ہیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران یورپ میں انسانی سانحوں کی قیامت بپا تھی اور ایسے میں جنابِ مسیح کے چند نام لیواؤں نے نازی جرمنی اور اٹلی کی فاشسٹ حکومت سے بچنے کے لیے” الپ” کے کوہساروں میں ایک خانقاہ تعمیر کی ، اور اِسے آگاپے یعنی “Agape” کا نام دیا گیا ۔
یونانِ عتیق میں” آگاپے”، کا لفظ محبت کے ایک مخصوص اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ، جس میں رفاقت اور صداقت کے ساتھ ساتھ ایک بے لوث قربانی کی موجودگی لازمی سمجھی جاتی تھی ۔ جنگ و فساد کے اشکال سے بھاگتے اِن جوانوں نے جنوبی اٹلی کے علاقے پرالی کو اپنے لیے ایک پناہ گاہ بنایا ، آج اُس مقام پر “Agape Ecumenical Center” قائم ہے۔ اور آج یہ بین المسالک سینٹر ایک بین الاقوامی مرکز کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور یہ مرکز نہ صرف بین المذاہب ہم آہنگی کا علمبردار ہے بلکہ انسانی، روحانی، اور فطری مسائل پر غور و فکر کا منفرد مقام بھی ہے۔

"آگاپے” ایک عظیم الشان منصوبہ ہے جو پچھلی صدی کے وسط میں ایک والڈینسی پادری، ٹولیو وینے کے خیالات سے معرضِ وجود میں آیا۔ آگاپے میں منعقدہ کیمپ مختلف موضوعات پر ابحاث کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں جس میں حالیہ سیاسی اور سماجی مسائل، صنف سے متعلق موضوعات، روحانی اور الہٰیاتی معاملات، نیز تربیت اور تعلیم کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔


یونانی زبان میں محبت کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرنے کے لیے مختلف الفاظ استعمال کیے جاتے رہے ہیں، مثلاً: ایروس (جذباتی محبت)، فیلیا (دوستی)، اور Agape(بے لوث قربانی)۔ ان میں، Agape کو ایک ایسی روحانی اور الوہی محبت کے طور پر سمجھا جاتا ہے، جو خودغر ضی سے مبرا یعنی بے لوث اور دوسروں کی بھلائی کے لیے خود کو قربان کر سکتی ہو۔ مسیحی روایات میں یہ خدا کی بے لوث محبت کا ایک استعارہ ہے، جو ہر حال میں انسانیت کی خدمت اور فلاح چاہتا ہے۔ دوسری جانب ، یہ تصور صرف اناجیلِ اربعہ یا پھر مذہبی حلقوں تک محدود نہیں رہا بلکہ جدید فلسفہ اور سماجی علوم میں بھی Agape کی اصطلاح سے مراد ایک ایسا روّیہ سمجھا جاتا ہے ، جو باہمی مساوات، ہمدردی، اور انصاف کے اصولوں پر مبنی ہے۔ مختصراً یہ ایسی ” محبت“ ہے جو بغیر کسی توقع اور ذاتی مفاد سے دور ہو! اِسے نئی نسل ”اَن کنڈشنل لوّ “ سے سمجھ سکتی ہے۔ یہ محبت کسی خاص شخص، مقام، یا صورت حال سے مشروط نہیں بلکہ یہ ایک عالمی اصول ہے جو انسانی دل و دماغ کو نئی جہتیں عطا کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان Agape کے اس غیر مشروط تصور کو حقیقت میں اپنا سکتا ہے؟ شاید آپ کا جواب نفی میں ہو ، کیوں کہ انسانی فطرت میں کمزوری اور خود غرضی کے عیب بھی شامل ہیں۔ لیکن یہی جدوجہد انسان کو بلند کرتی ہے اور اس محبت کو ایک آدرش (ideal) کے طور پر اپنانے کی ترغیب دیتی ہے۔ محبت کے اس تصور کے ذریعے انسان اپنی ذات سے باہر نکل کر دوسروں کے لیے جیتا ہے اور خود کو ایک وسیع تر کائناتی مقصد سے جوڑ لیتا ہے۔

Agape 1

“Agape Ecumenical Center” اسی اناجیلی تصور کا ایک عملی نمونہ پیش کرتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد 1947 میں قائم ہونے والا یہ مرکز امن، ہم آہنگی، اور بین المذاہب مکالمے کی علامت ہے۔
یہ مرکز جرمناسکا وادی کے اختتام پر شاداب اور حسین کہساروں میں قریب 1600 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ شاندار پہاڑی قدرت اور مقامی آبادی کے قریب، لیونارڈو ریچی کی ڈیزائن کردہ ایک عمارت میں کی شکل میں زائرین کے لیے موجود ہے۔
یہاں دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں، اور مختلف کلچرز، مذاہب، اور نظریات کے حامل لوگ مل کر بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کرتے اور ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔ یہ مرکز نہ صرف فطری خوبصورتی کا مظہر ہے بلکہ یہاں موجود رضاکار ٹیم اور مرکز سےوابسطہ آٹھ دس افراد بھی بہت شائستگی اور دلجوئی کا نمونہ تھے ۔ سلسلہ الپ کی شاداب وادیوں ، اور وہاں کی وہ خاموش خنک شامیں، اور پائن کے جنگلوں کے بیچوں بیچ یہ مقام ایک ایسا گوشہ ہے جہاں انسان اُس بے لوث محبت کی ایک جھلک ، ایک تجلی لے سکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ مقامِ محبت ان لوگوں کے لیے ہے جو زندگی کے گہرے سوالات پر دھیان کرتے ہیں: محبت کی اصل کیا ہے؟ انسانیت کو کس طرح یکجہتی میں ڈھالا جا سکتا ہے؟ کیا مذہب، فلسفہ، اور سائنس مل کر انسانی فلاح کا راستہ طے کر سکتے ہیں؟

جب کوئی شخص Agape Center میں وقت گزارتا ہے، تو وہ نہ صرف قدرت کے حسن سے محظوظ ہوتا ہے بلکہ اپنی داخلی اور خارجی دنیا کو بھی کرید کر سنوار سکتا ہے ۔ میں نے یہاں کے پروگرامز، ورکشاپس، اور مباحثوں میں شرکت کی اور انسانی تعلق میں بے لوث محبت کے جذبے کی ممکنات کو محسوس کیا ۔ میرے ساتھ اُس پروگرام میں مختلف قوموں اور مذاہب کے نوجوان شامل تھے، اورمجھے یہ بھی بتایا گیا کہ آج سے پہلے وہاں کوئی پاکستانی کبھی دیکھنے میں نہیں آیا.. ہر کسی کے دل میں دوسروں کے لیے ایک بے لوث جذبہ تھا۔ شاید یہی Agape کا اصل مطلب ہے: محبت جو حدوں سے آزاد ہو، تعلق جو زبان اور مذہب سے ماورا ہو، اور خدمت جو ذاتی فائدے کی قید میں نہ ہو!

آج کی دنیا میں، جہاں نفرت اور تقسیم عام ہو چکی ہیں، Agape کے تصور اور اس مقام کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ یہ تصور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ محبت کا حقیقی مطلب دینا ہے، لینا نہیں۔ یہ ہمیں ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کا درس دیتا ہے جہاں انسانیت اور ہمدردی اولین ترجیحات ہوں۔ “Agape Ecumenical Center” ان اصولوں کو عملی شکل دیتا ہے۔ یہاں مختلف مذاہب کے درمیان مکالمہ، ماحولیات کے تحفظ کے لیے تحریک، اور نوجوانوں کو انسانیت کی خدمت کے لیے تیار کرنا ایک مشترکہ مقصد ہے۔ یہ مقام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ محبت نہ صرف ایک ذاتی احساس ہے بلکہ ایک اجتماعی ذمہ داری بھی ہے۔

“Agape” محبت کا ایک ایسا تصور ہے جو زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر سکتا ہے۔ یہ ایک الوہی اصول ہے جو انسان کو اپنی ذات سے باہر نکل کر دوسروں کی خدمت اور بھلائی کی طرف مائل کرتا ہے۔ پرالی کا “Agape Ecumenical Center” اس محبت کو مجسم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ یہ مرکز ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا میں محبت، ہمدردی، اور یکجہتی کی کتنی ضرورت ہے۔  


آگاپے ایک ملاقات کا ایسا مرکز ہے جو خود کو "بین المذاہب” اور "بین الاقوامی” قرار دیتا ہے۔ اس کا بین المذاہب تصور انتہائی وسیع ہے: مختلف مذاہب اور عقائد کے ماننے والے – حتیٰ کہ بے عقیدہ افراد – ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں اور اپنی سچائی جاننے یا رکھنے کے دعوؤں کو پس پشت ڈال کر بے لوث ہو کر ملتے ہیں۔
یہ مرکز اپنے بین الاقوامتشخصسے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے: آگاپے میں رہنے اور کام کرنے والے رضاکاروں کے تمام گروہوں میں مختلف ممالک کے افراد شامل ہوتے ہیں۔
آگاپے ابتدا سے ہی مکالمے اور اختلافات کو قدر دینے کی جگہ رہا ہے اور اس بات کا زندہ ثبوت ہے کہ ایک پُر امن دنیا کا قیام ممکن ہے۔
آگاپے ایک ایسا لفظ ہے جو کچھ لوگوں کو منفرد یا عجیب معلوم ہو سکتا ہے۔ یہ لفظ نئے عہد نامے میں پایا جاتا ہے، جہاں یہ خدا کی انسانوں سے محبت کو ظاہر کرتا ہے، لیکن دیگر جگہوں پر اس کا مطلب محض "روحانی” محبت ہوتا ہے۔

"Love never ends”
1 Corinthians 13:4-8 (NRSV)

جب رسول پَولُس اپنے پہلے خط کرنتھین میں لکھتے ہیں کہ "محبت(یعنی آگاپے) کبھی ختم نہیں ہوگی،” تو ان کا منشا یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہر چیز اپنی انتہا کو پہنچنے والی ہے، لیکن خدا کی محبت ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گی۔ یہ خوبصورت مرکز انجیل کے تصور سے متاثر ہو کر تعمیر کیا گیا تھا۔ وقت کے ساتھ، اس نے ایک ایسی جگہ بننے کی کوشش کی، جہاں اس خیال کو تمام مذاہب اور خیالات کے لوگوں کے درمیان ملاقات اور مکالمے کے ذریعے بنایا جا سکے۔
آگاپے کے سمر اور ونٹر ؟ کیمپ اپنی مخصوص تعلیمی طرز کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں، جو خیالات اور آراء کے تبادلے اور مباحثوں کی ترویج کرتے ہیں۔
یہ کیمپ تحقیق کے لیے ایسا ماحول فراہم کرتے ہیں، جہاں تیار شدہ جوابات پیش کرنے کے بجائے، غور و فکر کا راستہ اپنایا جاتا ہے اور مختلف موضوعات پر تنقیدی انداز میں سوچنے کو سراہا جاتا ہے۔
آگاپےمرکز کی اہم خصوصیات ہیں:
رضاکاروں کے گروپ مختلف ممالک (یورپ اور غیر یورپی) کے افراد پر مشتمل ہوتے ہیں۔
سالانہ پروگرام میں کئی بین الاقوامی ملاقاتیں شامل ہوتی ہیں۔
آگاپے کی بنیاد ہی اس تصور پہ رکھی گئی ہے کہ یہاں مکالمہ یعنی ڈائیلاگ کو جگہ دی جائے گی۔ اور یہ ایک ایسی جگہ ہو گی جہاں عملی زندگی میں سرخرو ہونے کے لیے ،عملی طور پر سکھایا جائے گا۔

آگاپے میں ریذیدنٹ طرزِنظام ہے۔ یہاں کا نظام ملازمین کی بجائے رضاکارانہ خدمت کے اصول پہ کھڑا ہے۔
آگاپے رضاکاروں کے ذریعے تعمیر ہوا اور آج بھی رضاکاروں کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ایک ریذیڈنٹ گروپ 10-12 نوجوان اور کم عمر افراد پر مشتمل ہوتا ہے جو اپنی زندگی کا ایک عرصہ اس منصوبے کے لیے وقف کرتے ہیں۔ بدلے میں انہیں قیام، طعام اور جیب خرچ فراہم کیا جاتا ہے۔
ریذیڈنٹ گروپ سال بھر آگاپے میں رہتا ہے اور مرکز کا انتظام سنبھالتا ہے:
مہمان نوازی کے شعبوں کا انتظام۔
گروپوں سے رابطے رکھنا اور کیمپ و دیگر ایونٹس کی تنظیم میں تعاون کرنا۔
ہر ریذیڈنٹ مرکز کے کسی ایک کام کے شعبے کی ذمہ داری لیتا ہے، جس کے لیے اسے خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔
یہ گروپ مختلف ممالک اور پس منظر کے افراد پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں دو یا تین افراد ڈائریکٹر اور اس کے نائبین کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ریذیڈنٹس ایک سخت جان لیکن دلچسپ باہمی گروہی زندگی گزارتے ہیں، جس میں گروپ ڈائنامکس کو منظم کرنے کے لیے وقت مختص کیا جاتا ہے۔
ہفتہ وار اجلاس۔
تجرباتی سرگرمیاں۔
سالانہ دو سیمینارز۔
یہ سب ایک مضبوط گروپ کی تشکیل میں مدد دیتے ہیں، جو ایک ساتھ کام اور ترقی کر سکے۔آپ ایک یا دو سال کے قابل تجدید عرصے کے لیے ریذیڈنٹ گروپ کا حصہ بن سکتے ہیں۔
بلاشبہ محبت کی بنیادیں تخریب کی بجائے تخلیق پہ استوار ہیں اور آگاپے اس کا جیتا جاگتا آئینہ ہے۔